madaarimedia

کچھ اور اس کو سجھئے وہ آدمی کیا ہے

 کچھ اور اس کو سجھئے وہ آدمی کیا ہے

جسے پتہ ہی نہیں الفت نبی کیا ہے


مجھے یقین ہے میں کچھ بھی کہہ نہ پاؤں گا

اگر حضور یہ پونچھیں تری خوشی کیا ہے


بڑے گا شوق حضوری کچھ اور اے زائر

ابھی تو دور ہے طیبہ سے تو ابھی کیا ہے


بچھڑ گیا ہے یہ شاید کوئی مدینہ سے

ہر اک سے پوچھتا پھرتا ہے زندگی کیا ہے


ہوا طلوع وہیں سے ہے دین کا سورج

ثبوت غار حرا دے گا روشنی کیا ہے


مدینے پہنچا تو محسوس یہ ہوا مجھ کو

ہر ایک شئے یہاں اپنی ہے اجنبی کیا ہے


سبق یہ مل گیا خلق محمدی سے ہمیں

کہ اک پڑوسی سے انداز دوستی کیا ہے


رکھے ہوئے ہوں میں نعلین مصطفیٰ سر پر

یہ مجھ سے پوچھو کہ تاج شہنشہی کیا ہے


کشود راه ہدایت کا ہے ذریعۂ خاص

جہاں میں چاروں صحابہ کی پیروی کیا ہے


سفر مدینے کا کرنے کے بعد ہی تو ادیب”

پتہ یہ چلتا ہے اخلاص باہمی کیا ہے

 _______________


_________

Leave a Comment

Related Post

Top Categories