madaarimedia

کہتا ہے نور والے کو اپنا سا آدمی

 کہتا ہے نور والے کو اپنا سا آدمی

کس درجہ گر گیا ہے یہ مٹی کا آدمی


رکھتا سدا جو اسوۂ سرکار پر نظر

واللہ پھر یہ آدمی بن جاتا آدمی


صدیق و عادل و غنی مولائے کائنات

ان کے کرم کے صدقے بنا کیا کیا آدمی


حیراں ہے دیکھ دیکھ کے جبریل سا ملک

عظمت سمجھ سکے تری کیا مجھ سا آدمی


ہوتی اگر نگاہ میں صلح حدیبیہ

ہر مسئلہ سلیقے سے سلجھاتا آدمی


معراج مصطفائی کا پہنے ہوئے لباس

قوسین کے مقام تلک پہونچا آدمی


رکھی ہیں سر پہ عرش نے بھی اسکی جوتیاں

اشرف ہے جس کے صدقے میں کہلا تا آدمی


ہوتا اگر نہ چہرۂ سرکار سامنے

کتنا اندھیری قبر میں گھبراتا آدمی


” مصباح ” ان پہ پڑھتا رہے انگنت درود

چاہے اگر نجات کا پروانہ آدمی
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories