منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
کہتی یہی دھرکتی ہوئی نبض وقت ہے
دست مدار میں مرا کل بندوبست ہے
جو منزل فنا سے گزاریں وہ ہیں مدار
ورنہ فنا سے راہ بقا پانا سخت ہے
Madaarimedia.com
تیری مزار کی جسے قربت ہوئی نصیب
میں سوچتا ہوں کتنا بڑا نیک بخت ہے
وہ جس کی پتیوں پہ اجنا ہیں محو ذکر
درگاہ میں تری وہ کرم کا درخت ہے
میں کیا کروں گا لیکے شہنشاہئی جہاں
یہ سنگ آستاں ہی مجھے تاج و تخت ہے
اٹھے گی ایک دان نگہہ رحمت مدار
رکھتا یقیں یہ میرا دل لخت لخت ہے
تیرے طفیل کوئی تمنا نہیں مگر
رکھتا تری طلب دل الفت پرست ہے
دیکھا ادیب ان کے غلاموں کا مرتبہ
بالا سمجھ رہا تھا جو خود کو وہ پست ہے
دست مدار میں مرا کل بندوبست ہے
جو منزل فنا سے گزاریں وہ ہیں مدار
ورنہ فنا سے راہ بقا پانا سخت ہے
Madaarimedia.com
تیری مزار کی جسے قربت ہوئی نصیب
میں سوچتا ہوں کتنا بڑا نیک بخت ہے
وہ جس کی پتیوں پہ اجنا ہیں محو ذکر
درگاہ میں تری وہ کرم کا درخت ہے
میں کیا کروں گا لیکے شہنشاہئی جہاں
یہ سنگ آستاں ہی مجھے تاج و تخت ہے
اٹھے گی ایک دان نگہہ رحمت مدار
رکھتا یقیں یہ میرا دل لخت لخت ہے
تیرے طفیل کوئی تمنا نہیں مگر
رکھتا تری طلب دل الفت پرست ہے
دیکھا ادیب ان کے غلاموں کا مرتبہ
بالا سمجھ رہا تھا جو خود کو وہ پست ہے
Madaarimedia.com