کیا جو ذکر نبوت حیات جھوم اٹھی

 کیا جو ذکر نبوت حیات جھوم اٹھی
لیا جو نام نبی کائنات جھوم اٹھی

اٹھی نقاب تو والشمس دن پکار اٹھا

کھلے جو گیسوئے احمد تو رات جھوم اُٹھی

@Madaarimedia

ہمارا حال پریشاں بھی اک قیامت تھا

حضور کی نگہ التفات جھوم اٹھی


قسم خدا کی تو وہ شاہکار ہے جس کو

بنا کے خالق عالم کی ذات جھوم اٹھی


وہ روح جس کو ازل سے تھی حسرت طیبہ

عذاب زیست سے پا کر نجات جھوم اٹھی


مٹے جو ان پہ وہ ہستی فنا نہیں ہوتی

یہ سن کے زندگئے بے ثبات جھوم اٹھی


اداس فطرت عصیاں تھی خوف محشر سے

سنی جو رحمت عالم کی بات جھوم اٹھی

حضور دیکھ رہے ہیں جو یہ ہوا محسوس

” ادیب ” عشق کی ہر واردات جھوم اٹھی “

—————–

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *