کب سے ترست ہے موری نجریا
کیسے آؤں میں طیبہ نگریا
نور والے کی دھرتی پہ جاکے
کہنا یوں چاند اے آمنہ کے
راہ روکے ہے بیرن اندھر یا
کیسے آؤں میں طیبہ نگریا
کیا کہیں جو بتھا ہے ہماری
دیکھ لے جو دشا ہے ہماری
کہیو آقا سے اوری بیریا
کیسے آؤں میں طیبہ نگریا
چین پل بھر نہ پاوت ہیں نینا
نیر ایسے بہاوت ہیں نینا
جیسے ساون ما بر سے بدریا
کیسے آؤں میں طیبہ نگریا
ہے نر ادھار سانسوں کا جیون
آقا دیکھے بنا تمبر و آنگن
بیت جائے نہ یوں ہی عمریا
کیسے آؤں میں طیبہ نگریا
جیرا بیا کل ہے ترست ہے نینا
تارے گن گن کے بیتت ہے رینا
کیا بلیہو نہ اپنی دوریا
کیسے آؤں میں طیبہ نگریا
دکھ کے سورج سے بیا کل ہے محضر
درد کی دھوپ چھائی ہے سر پر
ڈال دو اپنی نوری چدریا
کیسے آؤں میں طیبہ نگریا