کیوں نہ مٹ جائے پھر کفر کی تیرگی یا علی یا علی یا علی یا علی
آپ شمع رسالت کی ہیں روشنی یا علی یا علی یا علی یا علی
آپ نے جب رکھا اس زمیں پر قدم تھرتھرانے لگے ظلم و زور و ستم
عالم کفر میں پڑ گئی کھلبلی یا علی یا علی یا علی یا علی
شاہکار ولا افتخار عرب اہل بیت نبی ہاشمی النسب
اللہ اللہ کیا شان ہے آپ کی یا علی یا علی یا علی یا علی
مشکلیں پل میں بن جاتی ہیں راحتیں اور برستی ہیں اللہ کی رحمتیں
ہم لگاتے ہیں جب نعرۂ حیدری یا علی یا علی یا علی یا علی
مل گیا جب تمہیں بستر مصطفی سو گئے مطمئن ہو کے تم اے شہا
نیند آئی نہ تم کو تھی ایسی کبھی یا علی یا علی یا علی یا علی
درسے خالی نہ سائل کو جانے دیا رہن بچوں کو رکھ کر بھلا کر دیا
کون ہے آپ جیسا جہاں میں سخی یا علی یا علی یا علی یا علی
آپ ہی سے کھلے علم و حکمت کے در ہے رہین کرم آپکا ہر بشر
آپ دروازۂ شہر علم نبی یا علی یا علی یا علی یا علی
کیسے ہوتی نماز آپ کی پھر قضا ڈوبا سورج بھی آقا نے پلٹا دیا
بوند آنسو کی جس دم ہے رخ پر گری یا علی یا علی یا علی یا علی
تو نے پل میں اکھاڑا ہے خیبر کا در اور کچلا ہمیشہ ہے باطل کا سر
تیرے بازو میں ہے طاقت اللہ کی یا علی یا علی یا علی یا علی
پانا ہے جو مصیبت سے تجھ کو مفر نام مولا کا لکھ تختیِ قلب پر
لب پہ جاری رہے سوز ہر دم یہی یا علی یا علی یا علی یا علی