madaarimedia

گلوں کو ہوتی ہے جیسے بہار سے نسبت

 گلوں کو ہوتی ہے جیسے بہار سے نسبت

اسی طرح سے ہے اپنی مدار سے نسبت


ڈبو نہ پائے گا اس کو کبھی کوئی طوفاں

میرے سفینے کی ہے دم مدار سے نسبت


سبھی نے پایا ہے فیضانِ مصطفیٰ ان سے

بتاؤ کس کو نہیں ہے مدار سے نسبت


نہ سمجھے بے کس و مجبور یہ زمانہ ہمیں

ہماری ہے بڑے با اختیار سے نسبت


در مدار سے تم رکھنا رابطہ اپنا

ہو جوڑنی جو نبی کے دیار سے نسبت


تمام عمر نہ کھایا نہ کچھ پیا جس نے

ہے ہم غریبوں کی اس روزہ دار سے نسبت


اجڑ گیا تھا جو کرب و بلا کی دھرتی پر

مدار کی ہے اسی لالہ زار سے نسبت


ملا ہے دوستو جس دن سے درد عشق مدار

ہوئی ہے دل کو سکون و قرار سے نسبت


ہمیشہ چمکے گا مصباح کہکشاں کی طرح

ہے اس کو تیری گلی کے غبار سے نسبت
 
ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories