گھرا ہوں بلاؤں میں مجھ کو بچانا قطب زمانہ اے قطب زمانہ
نہ اپنا فلک ہے نہ اپنی زمیں ہے تمہارے سوا اپنا کوئی نہیں ہے
سناؤں بھی کس کو میں اپنا فسانہ قطب زمانہ اے قطب زمانہ
سر حشر کوئی کسی کا نہ ہوگا گنہگار ہوں ہے تمہیں پر بھروسہ
غلاموں کو اپنے نہ تم بھول جانا قطب زمانہ اے قطب زمانہ
ہے گردش میں قسمت کا اپنی ستارہ فضائے گلستاں ہے برہم خدارا
نشیمن مرا بجلیوں سے بچانا قطب زمانہ اے قطب زمانہ
ہو نور نظر تمہیں پیارے نبی کے ہو لخت جگر فاطمہ وعلی کے
حسینی و حسنی تمہارا گھرا نہ قطب زمانہ اے قطب زمانہ
ہوئی تم سے آساں زمانہ کی مشکل سفینے نے پایا مرادوں کا حاصل
زمانے کے تم ہو تمہارا زمانہ قطب زمانہ اے قطب زمانہ
فنا کو بھی اذن بقا دینے والے غلاموں کو آقا بنا دینے والے
ہمارا بھی خفتہ مقدر جگانا قطب زمانہ اے قطب زمانہ
غم و رنج کی دھوپ جس وقت پھیلی تو اس وقت محضر عنایت یہ دیکھی
تمہارا کرم بن گیا شامیانہ قطب زمانہ اے قطب زمانہ