madaarimedia

ہجر طیبہ میں جب کہا طیبہ

 ہجر طیبہ میں جب کہا طیبہ

کھینچ کے انکھوں میں آگیا طیبہ


ہیچ ہے پھر ہر ایک نظارہ

بس دکھا دے مجھے خدا طیبہ


دل کو کہہ کہہ کے یہ تسلی دی

دیکھ ناداں وہ آگیا طیبہ


اور ہیں جن کے ہیں سہارے اور

ہے فقط اپنا آسرا طیبہ


باغ جنت نہ چاہیے مجھ کو

راس آئی تیری فضا طیبہ


کیوں پریشان ہو اے چارہ گرو

ہر مرض کی ہے جب دوا طیبہ


دلکشی منظروں کی ختم ہوئی

دل میں جب سے سما گیا طیبہ


دونوں ہیں مرکز نگاہ جنوں

دل نشیں کعبہ دل ربا طیبہ


ہے ہر اک دل کی آرزو جنت

ہے میرے دل کی التجا طیبہ


تیری جنت میں جی نہیں لگتا

چلا رضوان میں چلا طیبہ


ہائے کر کے میں رہ گیا محضر

جب چلا کوئی قافلہ طیبہ
 ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories