ہر اک سنی کے لب پر ہے ترانہ میرے شہ جی کا
بنا شیدائی ہے سارا زمانہ میرے شہ جی کا
نہیں ہے آنسوؤں سے اسکی آنکھوں کا کوئی رشتہ
نگاہوں میں ہے جسکی مسکرانا میرے شہ جی کا
مقدر کے اندھیرے تمکو چھو پائیں یہ ناممکن
عقیدت سے دیا گھر میں جلانا میرے شہ جی کا
کبھی میں آسماں سے سر اٹھا کر بات کر پاؤں
ملے بوسے کو سنگ آستانہ میرے شہ جی کا
جو دشمن اولیا اللہ کے ہیں انکو بتلا دو
نہیں ہے چوکتا کوئی نشانہ میرے شہ جی کا
دکھادی سب کو خورشید بہیڑی کی چمک مصباح
کوئی دیکھے شعور عارفانہ میرے شہ جی کا