ہر ایک دل میں بسا ان کا پیار ہے کہ نہیں
زمانہ عاشق زندہ مدار ہے کہ نہیں
جو بھر دے بی بی نصیبہ کا دامن امید
تمہیں بتاؤ وہ با اختیار ہے کہ نہیں
نبوت اور ولایت کے درمیاں جو ہو
تمام ولیوں کا وہ تاجدار ہے کہ نہیں
کھلائے ہند میں ایمان کے چمن جس نے
وہ باغ دین کی تازہ بہار ہے کہ نہیں
تھا جس نے رکھ لیا ساری حیات کا روزہ
مرا مدار وہی روزہ دار ہے کہ نہیں
نہ پوچھو کیسے ہوا پار ہے سفینہ مرا
یہ دیکھو لب پہ مرے دم مدار ہے کہ نہیں
جو برپا ہوگی قیامت تو جان جاؤ گے
مرے مدار پہ دار و مدار ہے کہ نہیں
ہر ایک گام پہ ہے سرخرو ہوا مصباح
بتاؤ اس پہ نگاہ مدار ہے کہ نہیں