ہر ایک روح میں ہے بس گئی حسین کی یاد
ہے مومنوں کے لئے زندگی حسین کی یاد
یہ منتیں یہ مرادیں یہ تعزیے یہ علم
سمجھ میں آیا ہے باقی ابھی حسین کی یاد
ملی مصائب دنیا سے زندگی کو نجات
غم والم میں اگر آگئی حسین کی یاد
تیرا ہی ذکر ہے گھر گھر ترا ہی چرچا ہے
یزید مٹ گیا ہے آج بھی حسین کی یاد
حسین منی کہا ہے رسول اکرم نے
نبی کو یاد کیا جس نے کی حسین کی یاد
میں کیا کروں مرا وجدان مجھ سے کہتا ہے
تری نماز تری بندگی حسین کی یاد
نہ مجھکو چھیڑ تو فکر جہاں نہ دے آواز
ذرا ٹھہر کہ مجھے آگئی حسین کی یاد
نہ جانے کتنی ہیں دنیا نے کروٹیں بدلیں
ہر ایک دور میں ہوتی رہی حسین کی یاد
فضول نار جہنم کی فکر ہے تجھ کو
بچائے گی تجھے محضر علی حسین کی یاد