ہر ایک سو جو اُجالا ہے اور کچھ بھی نہیں
نبی کے نور کا صدقہ ہے اور کچھ بھی نہیں
یہ جو گلاب مہکتا ہے اور کچھ بھی نہیں
نبی کا اس میں پسینہ ہے اور کچھ بھی نہیں
مدینے جاتا رہوں جب تلک حیات رہوں
یہ آرزو یہ تمنا ہے اور کچھ بھی نہیں
ہماری آنکھوں نے جب سے در نبی دیکھا
ہمارے دل میں مدینہ ہے اور کچھ بھی نہیں
میں تا حیات رہوں اہل بیت کا شیدا
خدا سے بس یہی مانگا ہے اور کچھ بھی نہیں
سیاہی رات کو زلف محمدی سے ہوئی
انہیں کے رخ سے سویرا ہے اور کچھ بھی نہیں
طلب ہے دید کی شاید تبھی شب معراج
خدا نے ان کو بلایا ہے اور کچھ بھی نہیں
با شکل کاہکشاں آسمان پر روشن
نبی کا نقش کف پا ہے اور کچھ بھی نہیں
ائے شاد سب تیرا یوں احترام کرتے ہیں
نبی کی نعت تو پڑھتا ہے اور کچھ بھی نہیں
نبی کے نور کا صدقہ ہے اور کچھ بھی نہیں
یہ جو گلاب مہکتا ہے اور کچھ بھی نہیں
نبی کا اس میں پسینہ ہے اور کچھ بھی نہیں
مدینے جاتا رہوں جب تلک حیات رہوں
یہ آرزو یہ تمنا ہے اور کچھ بھی نہیں
ہماری آنکھوں نے جب سے در نبی دیکھا
ہمارے دل میں مدینہ ہے اور کچھ بھی نہیں
میں تا حیات رہوں اہل بیت کا شیدا
خدا سے بس یہی مانگا ہے اور کچھ بھی نہیں
سیاہی رات کو زلف محمدی سے ہوئی
انہیں کے رخ سے سویرا ہے اور کچھ بھی نہیں
طلب ہے دید کی شاید تبھی شب معراج
خدا نے ان کو بلایا ہے اور کچھ بھی نہیں
با شکل کاہکشاں آسمان پر روشن
نبی کا نقش کف پا ہے اور کچھ بھی نہیں
ائے شاد سب تیرا یوں احترام کرتے ہیں
نبی کی نعت تو پڑھتا ہے اور کچھ بھی نہیں
اسکو آگے بھی شئیر کریں