ہر زباں پر یہی تذکرہ ہے چلئے چلئے مکن پور چلئے
موسم عرب قطب الوریٰ ہے چلئے چلئے مکن پور چلئے
ہیں وہی رحم فرمانے والے ہر تمنا کو بر لانے والے
اپنا پاتا اگر مدعا ہے چلئے چلئے مکن پور چلئے
کوئی روکا کرے لاکھ رستہ رک نہ پائے گا دیوانہ ان کا
کوئی چپ کے سے یہ کہہ گیا ہے چلئے چلئے مکن پور چلئے
ہے قوی اپنی کرنی جو نسبت چومئے در بحسن عقیدت
یہ تو اک سنت اولیاء ہے چلئے چلئے مکن پور چلئے
دید کا ہو اگر کچھ قرینہ ہند میں بھی تو ہے اک مدینہ
دیکھنا جو در مصطفیٰ ہے چلئے چلئے مکن پور چلئے
پھوٹتی کرنیں ہیں آستاں سے ہے وہیں کی یہ دھرتی جہاں سے
چاند تاروں نے پائی ضیاء ہے چلئے چلئے مکن پور چلئے
دیکھ کر در پہ خیرات بٹتے دونوں عالم کی نعمات بٹتے
دل منافق کا بھی کہہ رہا ہے چلئے چلئے مکن پور چلئے
عرس سرکار قطب جہاں کا جس جگہ بھی نظر چاند آیا
دل یہ محضر کا کہنے لگا ہے چلئے چلئے مکن پور چلئے