ہر زباں پر یہی ہے صدا پانچ سو چھیانواں عرس ہے
مرحبا مرحبا مرحبا پانچ سو چھیانواں عرس ہے
ہے سجی محفل معرفت جیسے ہو نور کی مملکت
در پہ حاضر ہیں سب اولیاء پانچ سو چھیانواں عرس ہے
کس قدر خوشنما رات ہے بیتی طیبہ کی خیرات ہے
مانگ لو جو بھی ہو مانگنا پانچ سو چھیانواں عرس ہے
ہے شگفتہ نبی کا چمن آتی ہے خوشبوئے پنجتن
مہکی مہکی ہے ساری فضا پانچ سو چھیانواں عرس ہے
آؤ مہماں نوازی کریں اپنے آقا کو راضی کریں
آج قسمت سے یہ دن ملا پانچ سو چھیانواں عرس ہے
جھوم اٹھی کربلا کی زمیں آنکھیں زہرا کی ٹھنڈی ہوئیں
خوش نجف میں ہیں شیر خدا پانچ سو چھیانواں عرس ہے
ہر مداری کی یہ عید ہے جنکی قسمت میں تنقید ہے
ان کے دل میں ہے محشر بپا پانچ سو چھیانواں عرس ہے
یہ حقیقت ہے زندہ ولی جس نے کشتی تری چوم لی
ٹل گئی اس سے ہر اک بلا پانچ سو چھیانواں عرس ہے
ہوش سے کام لو زائرو ان کی چشم کرم مانگ لو
پورا ہوگا ہر اک مدعا پانچ سو چھیانواں عرس ہے
جس نے بھی اسمیں حصہ لیا دے خدا اسکو اس کا صلہ
بس ہے مصباح کی یہ دعا پانچ سو چھیانواں عرس ہے