ہر عمل تیر تفسیر قرآن ہے تیری کیا شان ہے تیری کیا شان ہے
ہر ادا تیری ایمان کی جان ہے تیری کیا شان ہے تیری کیا شان ہے
زیست کا تیری قرآں میں اعلان ہے تیری کیا شان ہے تیری کیا شان ہے
زندگی پر تیری میرا ایمان ہے تیری کیا شان ہے تیری کیا شان ہے
اپنے دامن میں اس کا گزارا نہیں جو نبی کا نہیں وہ ہمارا نہیں
میرے فرماں روا تیرا فرمان ہے تیری کیا شان ہے تیری کیا شان ہے
اے سکون دل فاتح کربلا جن کے سینوں میں ہے جذبۂ حرملہ
ان کو ایسن کی ہر موج پیکان ہے تیری کیا شان ہے تیری کی شان ہے
مرحبا اے گل گلشن پنجتن تذکرے ہیں تیرے انجمن انجمن
کہتا ہر ایک کوہ و بیابان ہے تیری کیا شان ہے تیری کیا شان ہے
کیوں کریں فکر آقا ہم اغیار کی کیوں ڈریں ہم بلاؤں سے سنسار کی
ہم غریبوں کا جب تو نگہبان ہے تیری کیا شان ہے تیری کیا شان ہے
میرے قطب جہاں میرے زندہ ولی کہہ رہے ہیں یہی جانمن جنتی
جسم مردہ کو تجھ سے ملی جان ہے تیری کیا شان ہے تیری کیا شان ہے
پا کے خرقہ محبت کا سر کار سے دیکھئیے سر جھکائے ہوئے پیار سے
کہہ رہا یہ شہنشاہ سمنان ہے تیری کیا شان ہے تیری کیا شان ہے ہیں
ہیں تیرے نور سے ضوفشاں اس قدر تکتے تارے بھی ہیں تیرے ذرات در
چاند کا حسن روضے پہ قربان ہے تیری کیا شان ہے تیری کیا شان ہے
مضطرب تھی جو آقا تیری یاد میں بھر کے دامن مرادوں سے بغداد میں
مطمئن خواہر شاہ جیلان ہے تیری کیا شان ہے تیری کیا شان ہے
کہتا مصباح بھی ہے جھکا کر جبیں میں کسی کا جو مرہونِ منت نہیں
مجھ پہ آقا یہ تیرا ہی احسان ہے تیری کیا شان ہے تیری کیا شان ہے