madaarimedia

ہم نے تقدیر سے وہ شمع حدا پائی ہے

 ہم نے تقدیر سے وہ شمع حدا پائی ہے

جس سے آئینۂ فطرت نے جلا پائی ہے


ان کے لب ہیں کہ گل قدس کی پنکھڑیاں ہیں

جن سے پھولوں نے تبسم کی ادا پائی ہے


ان کے چہرے کی چمک سے ہوا سورج روشن

اور برسات نے زلفوں سے گھٹا پائی ہے


رشک کرتا ہے مقدر پہ ہمارے سورج

ہم نے طیبہ کے اجالوں سے ضیا پائی ہے


اسکی تقدیر مہکتی ہے گلابوں کی طرح

جس نے صحرائے مدینہ کی ہوا پائی ہے


با خدا مانگا ہے بس عشق محمد میں نے

جب بھی اللہ سے توفیق دعا پائی ہے


اس پہ مصباح ” نچھاور مرا سرمایۂ فن

نعت گوئی کے عوض جس نے ردا پائی ہے
ـــــــــ

——


Leave a Comment

Related Post

Top Categories