ہم گنہگاروں کے حق میں تھی وہ نعمات کی رات
اپنے محبوب سے خالق کی ملاقات کی رات
کیسے ہوتی تھی بسر محسن ہر ذات کی رات
پوچھتی ہے مرے افکار و خیالات کی رات
بے حجابانہ وہ بڑھتے ہوئے آقا کے قدم
اور اٹھتے ہوئے پیہم وہ حجابات کی رات
تھی ابو بکر کو صدیق بنانے والی
وہ جو بوجہل کو تھی سحر طلسمات کی رات
معترف کون نہیں رحمت عالم تیرا
دن دعاؤں کا ہے شاہد تو مناجات کی رات
یاد ہے اب بھی زمانے کو وہ عزم ہجرت
وہ ہر اک لمحہ بدلتے ہوئے حالات کی رات
ہر طرف سرور کونین کے انوار جمیل
مجھ سے مانگے ہے مچلتے ہوئے جذبات کی رات
ہاں ضیا بار ہو اے مہر رسالت کہ ہمیں
پھر ہے ہر سمت سے گھیرے ہوئے ظلمات کی رات
فرش تا عرش ہے اک سلسلہ نور ادیب “
کتنی پیاری ہے مدینے کے مضافات کی رات
کتنی پیاری ہے مدینے کے مضافات کی رات