ہم ہیں یہ لو لگائے دیار حضور میں
آئے تو موت آئے دیار حضور میں
مالک اگر بلائے دیارِ حضور میں
سر کو قدم بنائیں دیار حضور میں
شاہانِ دہر کیا ہیں فرشتے بھی صف بہ صف
آتے ہیں سر جھکائے دیار حضور میں
خاروں کو بھی گلوں کی صفت اسلئے ملی
کیوں کوئی دکھ اٹھائے دیار حضور میں
مہر جلال وادئی مکہ میں شعلہ ریز
اور جاند مسکرائے دیار حضور میں
اے حسن کا ئنات فدا تجھ پہ کیا کریں
ہم دل تو چھوڑ آئے دیار حضور میں
تشنہ لبوں کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں ہر طرف
ابر کرم کے سائے دیار حضور میں
سوغات بہر نذر ضروری ہے اے ادیب”
دل توڑ لے تو جائے دیار حضور میں