madaarimedia

ہوئیں ان کی ایسی نوازشیں کہ غموں کا رخ ہی بدل گیا

 ہوئیں ان کی ایسی نوازشیں کہ غموں کا رخ ہی بدل گیا

یہ کرم مدار جہاں کا ہے کہ میں گرتے گرتے سنبھل گیا


کوئی آئی جب بھی کٹھن گھڑی تو پھر ہم نے تیری دہائی دی

تیری نسبتوں کا بھرم رہا اور ہمارا کام بھی چل گیا


نہ پڑے گی اس پہ گری نظر نہ پھرے گاوہ کبھی در بہ در

جو عقیدتوں کے سرور میں ترے آستاں پہ چل گیا


تو خدا کی خاص ہے مرحمت میں تیرے نثار اے علی صفت

ترا نام جب بھی لیا گیا تو ہر ایک حادثہ مل گیا


تو ہے دوران کے دیار سے تجھے سوئے ظن ہے مدار سے

تیری سب عبادتیں رائیگاں تیرا سارا حسن عمل گیا


جو ملا وہ تیرے وسیلے سے جو ملے گا وہ بھی ترے سبب

تجھے کیسے داتا کہوں نہ میں تیری روٹیوں پہ میں پل گیا


جسے مل گئیں تیری نسبتیں اسے ڈھونڈتی ہیں مسرتیں

ترا طوق جس نے پہن لیا وہ حصار غم سے نکل گیا
 
ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories