ہوتی نہ اگر زلفِ پریشان محمد
محشر میں کہاں جاتے غریبان محمد
وہ چاہیں تو رک جائے ابھی گردش دوراں
کیا پوچھتے ہو طاقت و امکان محمد
مدت کی تپی تونسی زمیں ہوگئی سیراب
جب عام ہوئی بارش فیضانِ محمد
وہ جن کو نہ مل پائی حضوری کی اجازت
گزرے ہیں کچھ ایسے بھی غلامان محمد
کرتے ہیں فقیری میں نگہدارئ غیرت
پھیلاتے نہیں ہاتھ گدایان محمد
بھجوایا تھا آقا نے جنہیں پیرہن اپنا
کہیے انہیں منجملۂ خاصان محمد
صدیق وہی عدل کی میزان میں ٹھہرا
جس دل میں ترازو ہوا پیکان محمد
بے مثل سخاوت میں شجاعت میں وہی ہیں
جن سے کہ بڑی مرتبت وشان محمد
سمجھا ہے ” ادیب” ان کو تو بس ذات خدا نے
صدیق بھی کر پائے نہ عرفان محمد