ہو چاند فدا جس پر چہرا ہو تو ایسا ہو
جبریل ملیں آنکھیں تلوہ ہو تو ایسا ہو
خادم ہے سواری پر خود چلتے ہیں وہ پیدل
آقا ہو تو ایسا ہو مولا ہو تو ایسا ہو
وہ اک میں ہوئے پیدا اور اک میں ہیں آسودہ
مکہ ہو تو ایسا ہو طیبہ ہو تو ایسا ہو
ہوں جس کی حد منزل طیبہ کی حسیں گلیاں
چلنے کے لئے راہی رستہ ہو تو ایسا ہو
کونین کی دولت وہ منگتوں پہ لٹاتے ہیں
کیسے نہ کہے دنیا داتا ہو تو ایسا ہو
وہ بعد خدا سب سے افضل ہیں دو عالم میں
عظمت ہو تو ایسی ہو رتبہ ہو تو ایسا ہو
جو دیکھے کہے اکدم “مصباح ” اویسی ہے
بس عشق رسالت کا جذبہ ہو تو ایسا ہو