میرا بڑا نہ ہو کیسے پار ہے وظیفہ مرادم مدار
برس رہا ہے نور کا ساون چمک اٹھا ہے آنگن آنگن
پھول کھلے ہیں گلشن گلشن جھوم رہا ہے اب میرا من
بن گئی میری قسمت بہار
ہے وظیفہ مرادم مدار
مجھ سے جو الجھیں وہ پچھتائیں کیسے طوفاں کیسی بلائیں
بھول کے میرے پاس نہ آئیں مجھ سے حوادث خود کترائیں
میرا آقا ہے با اختیار ہے
ہے وظیفہ مرادم مدار
ہاتھوں میں ہو گا جام کوثر سامنے ہوں گے شافع محشر
ہو گا وہ کتنا پیارا منظر ناز کریگا میرا مقدر
دیکھنا مجھکو روز شمار
ہے وظیفہ مرادم مدار
جسنے بھی میرا کہنا نہ مانا اس کو پڑے گا کل پچھتانا
سن کر اک دن حق کا ترانہ جاگ اٹھے گا سارا زمانہ
ہر زباں پر یہ ہوگی پکار
ہے وظیفہ مرادم مدار
رہتا کبھی رنجور نہیں میں اپنی خدی میں چور نہیں میں
رحمت رب سے دور نہیں میں شکر خودا مغرور نہیں میں
میری فطرت میں ہے انکسار
ہے وظیفہ مرادم مدار
میری رگوں میں خونِ رسالت مجھ پہ ہے شیدا ساری امت
مجھکو ہے اہل بیت سے نسبت حامی ہیں میرے شاہ ولایت
مجھ سے مصباح ہے سب کو پیار
ہے وظیفہ مرادم مدار