ہے ہماری زندگی ذکر مدار العالمیں
ہم نہ چھوڑیں گے کبھی ذکر مدار العالمیں
اپنے قلب مضطرب کو مل گیا صبر و قرار
آیا جو لب پر کبھی ذکر مدار العالمیں
اس گھڑی گوش سماعت کو ادب سکھلائیے
کر رہا ہو جب کوئی ذکر مدار العالمیں
تذرکرہ غیروں کا وجہ سورش و ہنگامہ ہے
روح امن و آشتی ذکر مدار العالمیں
کیوں حراساں ہو رہا ہے ظلمتوں سے میرے دل
تجھ کو دے گا روشنی ذکر مدار العالمیں
روکنا جو چاہتے ہیں وہ مخالف دیکھ لیں
ہو رہا ہے اور بھی ذکر مدار العالمیں
کاش ہو محضر یہی بس زندگی کا مشغلہ
ذکر حق ذکر نبی ذکر مدار العالمیں