یا رب مجھے وہ نعت کی توفیق عطا ہو
جو رتبۂ آقا سے نہ کم ہو نہ سوا ہو
بے سود ہے ہر ایک دوا یا کہ دعا ہو
وہ دیکھ لیں بیمار کی جانب تو شفاء ہو
مالک مجھے صحرائے مدینہ بھی عطا ہو
جو خاک اڑانا ہی مقدر میں لکھا ہو
لائی ہے صبا نکہت سرکار مدینہ
اے بلبل توصیف نبی نغمہ سرا ہو
بر پائیے محشر کا سبب ہم تو یہ سمجھے
خلقت پہ عیاں عظمتِ محبوب خدا ہو
سرکار اٹھائیں گے کرم پاش نگاہیں
اے درد جگر اور سوا اور سوا ہو
پہونچا دیا جس نے مجھے دربار نبی تک
اللہ مرے درد محبت کا بھلا ہو
سختی وہ قیامت وہ میزان وه پرسش
سرکار اگر رحم نہ فرمائیں تو کیا ہو
ان پاک کھجوروں کے درختوں سے لپٹنا
جب تیرا مدینے میں گزر باد صبا ہو
باقی ہے ادیب” اب تو یہی آخری حسرت
جب خاک اڑے میری مدینے کی ہوا ہو