یہ مدار دو جہاں کے فیض کی تاثیر ہے
آج بھارت کے لبوں پر نعرۂ تکبیر ہے
بھول جاؤں میں تجھے قطب الوری ممکن نہیں
نام تیرا دل کی تختی پر مری تحریر ہے
ہے غلاف نور میں لپٹا ہوا روضہ ترا
ایسا لگتا ہے کہ کعبے کی حسیں تصویر ہے
آپکے ہاتھوں میں ہے آقا نظام کائنات
ہم کو لگتا ہے کہ دنیا آپ کی جاگیر ہے
چشم عالم گیر سے دیکھو در قطب جہاں
ذره ذره سورۃ والنور کی تفسیر ہے
اس شنشاه ولایت کی سخاوت الاماں
جسکی چوکھٹ کا بھکاری شاہ عالمگیر ہے
مل گیا مصباح مجھ کو دامن قطب جہاں
کتنی روشن کتنی تابندہ مری تقدیر ہے