یہ ممکنات سے ہے سب تجھے خدا دیدے
اگر تو صرف محمد کا واسطہ دیدے
تو اپنے منھ سے نہ کچھ مانگ مانگنے والے
کریم ہے ترا آقا نہ جانے کیا دیدے
الگ ہی رکھ مجھے دربار داریوں سے خدا
فقط رسائی دربار مصطفیٰ دیدے
نہیں ہے اور کوئی ذات مصطفیٰ کے سوا
جمال کی جو مہ و مہر کو ضیا دیدے
پہنچ کے طیبہ میں دل کو لگا ہے یہ دھڑکا
نہ اذن رخصتی محبوب کبریا دیدے
جمال صاحب خضری کو دیکھنا ہے مجھے
حجاب نور نگاہوں کو راستہ دیدے
الہی سخت بہت ہے صراط عشق نبی
کوئی رفیق سفر منزل آشنا دیدے
ہر اک نصیب میں لکھی نہیں ہے یہ نعمت
ہے عشق سرور عالم جسے خدا دیدے
بدل دے ایسے الہی مرے نقوش حیات
زمین دل کو محمد کا نقش پا دیدے
نظر کے سامنے سر کار جلوہ فرما ہیں
اجل نہ ایسے میں آکر کہیں صدا دیدے
اس کو کہئے عطا و کرم کا اک پیکر
جو اپنے خون کے پیاسے کو بھی ردا دیدے
” ادیب” ناز ہو اس کو نہ کیسے قسمت پر
نبی جسے لب اعجاز سے دعا دیدے