madaarimedia

یہ وصف میرے لئے کب کسی دیار میں ہے

 یہ وصف میرے لئے کب کسی دیار میں ہے

سکوں جو دل کو میسر ترے جوار میں ہے


جسے بھی چاہیں ولایت سے مالہ مال کریں

یہ بات قطب دو عالم کے اختیار میں ہے


لبوں پہ آتے ہی ہوتی ہیں مشکلیں آساں

نہ جانے کتنا اثر لفظ دم مدار میں ہے


ہم اپنے تاب تصور پہ ناز کرتے ہیں

کہیں بھی ہم ہیں مگر دل کوئے مدار میں ہے


جگر کے زخموں پہ مرہم کا کام کرتا ہے

اثر وہ ارضِ مکنپور کے غبار میں ہے


بسی ہے روضۂ اقدس میں نکہت طیبہ

نہاں نبی کی امانت اسی مزار میں ہے


شرف زمانے میں پایا ہے ان کی نسبت سے

نہیں تو ہستئی محضر بھی کس شمار میں ہے
  ——

—–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories