madaarimedia

یہ کالی گھٹائیں یہ فضائیں یہ نظارہ

 یہ کالی گھٹائیں یہ فضائیں یہ نظارہ

اے رندوں اٹھو ساقئ کوثر نے پکارا

دنیا یہ سمجھتی ہے نہیں کوئی ہمارا

کہہ دے یہ کوئی جاکے مدینے میں خدارا


ہوتا ہے جدھر انکے غلاموں کا اشارا

مڑتا ہے ادھر گردش ایام کا دھارا

@madaarimedia

دراصل وہ حاصل ہے حیات بشری کا

جو لمحہ بھی جس نے تری قربت میں گزارا


جب آئی نظر رفعت خاک رہ بطحا

سجدے میں گری سطوت اسکندر و دارا


کیا شئی ہے یہ گرداب و بلا کیا ہیں یہ طوفاں

سرکار اگر چاہیں تو ہر موج کنارا


جب رندوں میں طیبہ کے تھی یک رنگی و مستی

اے کاش وہی دور پلٹ آئے دوبارا


اے تشنہ لبوں آنکھو سے چھلا کاؤ نہ آنسو

سمجھو نگہ ساقئ کوثر کا اشارا


تقدیر سے مجبور ہیں یہ بات الگ ہے

ورنہ کسے طیبہ کی جدائی ہے گوارا


بنتی ہے ادیب ” آن میں بگڑی ہوئی قسمت

پہونچے تو مدینہ کوئی تقدیر کا مارا
—————–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories