منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
جو رکھتا ہے نسبت مداری یہی وہ کہتا ہوا ملا ہے
یہیں سے ہم کو نبی ملے ہیں یہیں سے ہم کو خدا ملا ہے
نگاہ والا جو ہو تو دیکھے یہ انتہا تیری رفعتوں کی
ہے ختم ہوتی جہاں پہ منزل وہاں ترا نقش پا ملا ہے
بڑے بڑے اولیاء کامل طریقت و معرفت کے حامل
جھکے ہیں آکر اس آستاں پر نہ کوئی جب راستہ ملا ہے
Madaarimedia.com
مشاہدہ کر کے جس کا خلقت تھی گرنے لگتی برائے سجدہ
انہیں کے چہرے سے آشکارا وہ جلوۂ حق نما ملا ہے
بتاؤ تو نام اُس ولی کا ہے دین اسلام جس سے پھیلا
ہمیں تو کشمیر تا بہ لنکا مدار ہی کا پتہ چلا ہے
نہ پوچھو کیا حال تھا ہمارا نہ تھا وسیلہ نہ کچھ سہارا
ملا ہے دامن مدار کا جب تو دامن مصطفے ملا ہے
ادیب قدموں کو چومتی ہے ہر ایک رفعت ہر ایک عظمت
غلام قطب المدار بن کر یہ ہم سے پوچھو کہ کیا ملا ہے
یہیں سے ہم کو نبی ملے ہیں یہیں سے ہم کو خدا ملا ہے
نگاہ والا جو ہو تو دیکھے یہ انتہا تیری رفعتوں کی
ہے ختم ہوتی جہاں پہ منزل وہاں ترا نقش پا ملا ہے
بڑے بڑے اولیاء کامل طریقت و معرفت کے حامل
جھکے ہیں آکر اس آستاں پر نہ کوئی جب راستہ ملا ہے
Madaarimedia.com
مشاہدہ کر کے جس کا خلقت تھی گرنے لگتی برائے سجدہ
انہیں کے چہرے سے آشکارا وہ جلوۂ حق نما ملا ہے
بتاؤ تو نام اُس ولی کا ہے دین اسلام جس سے پھیلا
ہمیں تو کشمیر تا بہ لنکا مدار ہی کا پتہ چلا ہے
نہ پوچھو کیا حال تھا ہمارا نہ تھا وسیلہ نہ کچھ سہارا
ملا ہے دامن مدار کا جب تو دامن مصطفے ملا ہے
ادیب قدموں کو چومتی ہے ہر ایک رفعت ہر ایک عظمت
غلام قطب المدار بن کر یہ ہم سے پوچھو کہ کیا ملا ہے