وہ ہوائے کوئے مدار ہے کہ جہاں جہاں سے گذر گئی

 منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ 

وہ ہوائے کوئے مدار ہے کہ جہاں جہاں سے گذر گئی
تو فضائے دہر میں ہر طرف وہیں بوئے طیبہ بکھری گئی

وہ زباں کہاں جو کرے بیاں ترے مرتبے کی بلندیاں
تو چلا تو نبض جہاں چلی تو رکا اگر تو ٹھہر گئی

اسی آستانے سے راہ رکھ انہیں جالیوں پہ نگاہ رکھ
کبھی ان کی چشم کرم اٹھی تو سمجھ حیات سنور گئی
Madaarimedia.com
ترا فيض لخت دل علی یہ سنا گیا ہے گلی گلی
کبھی مردہ روحوں کو جاں ملی کبھی ڈوبی کشتی ابھر گئی

ترا جلوہ روکش طور ہے ترے در پر نور ہی نور ہے
جو اندھیری شام بھی آگئی تو لئے جمال سحر گئی

ترے روئے پاک پہ ہیں عیاں وہ جلال حق کی تجلیاں
جو بزعم دید نظر اٹھی تو نظر سے تاب نظر گئی

جو کہیں ادیب تو کیا کہیں جو ملیں حضور کی نسبتیں
انھیں نسبتوں کے بیان سے مری داستان نکھر گئی
—————–
Madaarimedia.com



Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *