منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
وہ ہوائے کوئے مدار ہے کہ جہاں جہاں سے گذر گئی
تو فضائے دہر میں ہر طرف وہیں بوئے طیبہ بکھری گئی
وہ زباں کہاں جو کرے بیاں ترے مرتبے کی بلندیاں
تو چلا تو نبض جہاں چلی تو رکا اگر تو ٹھہر گئی
اسی آستانے سے راہ رکھ انہیں جالیوں پہ نگاہ رکھ
کبھی ان کی چشم کرم اٹھی تو سمجھ حیات سنور گئی
Madaarimedia.com
ترا فيض لخت دل علی یہ سنا گیا ہے گلی گلی
کبھی مردہ روحوں کو جاں ملی کبھی ڈوبی کشتی ابھر گئی
ترا جلوہ روکش طور ہے ترے در پر نور ہی نور ہے
جو اندھیری شام بھی آگئی تو لئے جمال سحر گئی
ترے روئے پاک پہ ہیں عیاں وہ جلال حق کی تجلیاں
جو بزعم دید نظر اٹھی تو نظر سے تاب نظر گئی
جو کہیں ادیب تو کیا کہیں جو ملیں حضور کی نسبتیں
انھیں نسبتوں کے بیان سے مری داستان نکھر گئی
تو فضائے دہر میں ہر طرف وہیں بوئے طیبہ بکھری گئی
وہ زباں کہاں جو کرے بیاں ترے مرتبے کی بلندیاں
تو چلا تو نبض جہاں چلی تو رکا اگر تو ٹھہر گئی
اسی آستانے سے راہ رکھ انہیں جالیوں پہ نگاہ رکھ
کبھی ان کی چشم کرم اٹھی تو سمجھ حیات سنور گئی
Madaarimedia.com
ترا فيض لخت دل علی یہ سنا گیا ہے گلی گلی
کبھی مردہ روحوں کو جاں ملی کبھی ڈوبی کشتی ابھر گئی
ترا جلوہ روکش طور ہے ترے در پر نور ہی نور ہے
جو اندھیری شام بھی آگئی تو لئے جمال سحر گئی
ترے روئے پاک پہ ہیں عیاں وہ جلال حق کی تجلیاں
جو بزعم دید نظر اٹھی تو نظر سے تاب نظر گئی
جو کہیں ادیب تو کیا کہیں جو ملیں حضور کی نسبتیں
انھیں نسبتوں کے بیان سے مری داستان نکھر گئی