منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
شان مدار دو جہاں دیکھ کے عقل دنگ ہے
جلووں کی انتہا نہیں ظرف نظر ہی تنگ ہے
مست شراب معرفت ان کا ہر اک ملنگ ہے
باغ کا حال ہو گا کیا پھول کا جب یہ رنگ ہے
وارث خلق مصطفیٰ تیرا عجیب رنگ ہے
وہ بھی ہے گل کا مستحق ہاتھ میں جس کے سنگ ہے
Madaarimedia.com
کرنے شمار نقد جاں در پہ غلام آئے ہیں
کتنا عظیم حوصلہ کتنی حسیں اُمنگ ہے
درپہ جو کوئی آگیا نور میں وہ نہا گیا
سلسلۂ کرم ہے یا آب روان گنگ ہے
سمجھیں حضور آپ ہی مقصد و مدعائے دل
ہم کو شعور التجا اور نہ طلب کا ڈھنگ ہے
Madaarimedia.com
یہ جو اہانتوں کا ہے سر میں ترے جنوں بھرا
منکر شان اولیاء یہ تو خدا سے جنگ ہے
سلسلۂ مدار کو جس نے غلط کہا ادیب
سمجھو خود اُس کا سلسلہ ایک کئی پتنگ ہے
جلووں کی انتہا نہیں ظرف نظر ہی تنگ ہے
مست شراب معرفت ان کا ہر اک ملنگ ہے
باغ کا حال ہو گا کیا پھول کا جب یہ رنگ ہے
وارث خلق مصطفیٰ تیرا عجیب رنگ ہے
وہ بھی ہے گل کا مستحق ہاتھ میں جس کے سنگ ہے
Madaarimedia.com
کرنے شمار نقد جاں در پہ غلام آئے ہیں
کتنا عظیم حوصلہ کتنی حسیں اُمنگ ہے
درپہ جو کوئی آگیا نور میں وہ نہا گیا
سلسلۂ کرم ہے یا آب روان گنگ ہے
سمجھیں حضور آپ ہی مقصد و مدعائے دل
ہم کو شعور التجا اور نہ طلب کا ڈھنگ ہے
Madaarimedia.com
یہ جو اہانتوں کا ہے سر میں ترے جنوں بھرا
منکر شان اولیاء یہ تو خدا سے جنگ ہے
سلسلۂ مدار کو جس نے غلط کہا ادیب
سمجھو خود اُس کا سلسلہ ایک کئی پتنگ ہے