منقبت مدار العالمین کلام حسان الہند
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
علامہ معزز حسین ادیب مکنپوری رحمۃ اللہ تعالی علیہ
مایوسی کے بندھن سے کر کے آزاد مدار عالم نے
دے دی ہے نصیبہ بی بی کو اولاد مدار عالم نے
جب عرس کا موسم آتا ہے کانوں میں کوئی کہہ جاتا ہے
کس بھول میں ہو اٹھو کہ کیا ہے یاد مدار عالم نے
جب بحر حوادث میں کشتی طوفان سے ٹکرانے ہے چلی
کی اپنے غلاموں کی اس دم امداد مدار عالم نے
Madaarimedia.com
دکھ درد کے ماروں روضہ پر دیکھو تو عقیدت سے جاکر
ٹھکرائی ہے کب فریادی کی فریاد مدار عالم نے
اس شرک و کفر کی بستی میں روشن ہی نہ تھا ایماں کا دیا
اسلام کی آکر ڈالی ہے بنیاد مدار عالم نے
یہ کفر کے ویرانے تھے بنے اصنام پرستی کے مرکز
ایمان کی اک بستی کر دی آباد مدار عالم نے
کیا شے ہے ادیب اک تیرا غم کیا چیز ہیں یہ دنیا کے ستم
ناشاد دلوں کو فرمایا ہے شاد مدار عالم نے
دے دی ہے نصیبہ بی بی کو اولاد مدار عالم نے
جب عرس کا موسم آتا ہے کانوں میں کوئی کہہ جاتا ہے
کس بھول میں ہو اٹھو کہ کیا ہے یاد مدار عالم نے
جب بحر حوادث میں کشتی طوفان سے ٹکرانے ہے چلی
کی اپنے غلاموں کی اس دم امداد مدار عالم نے
Madaarimedia.com
دکھ درد کے ماروں روضہ پر دیکھو تو عقیدت سے جاکر
ٹھکرائی ہے کب فریادی کی فریاد مدار عالم نے
اس شرک و کفر کی بستی میں روشن ہی نہ تھا ایماں کا دیا
اسلام کی آکر ڈالی ہے بنیاد مدار عالم نے
یہ کفر کے ویرانے تھے بنے اصنام پرستی کے مرکز
ایمان کی اک بستی کر دی آباد مدار عالم نے
کیا شے ہے ادیب اک تیرا غم کیا چیز ہیں یہ دنیا کے ستم
ناشاد دلوں کو فرمایا ہے شاد مدار عالم نے