مدار والوں نے لوہے کے چنے چبا دیے

Growing a tree from an iron gram

یہ روحانی واقعہ اس زمانہ کا ہے جب حضرت مدارِ پاک قدس سرہ کوکلا پہاڑی اجمیر شریف میں قیام فرما تھے کہ اَدھرناتھ نام کے ایک جادوگر آپ کی شہرت و مقبولیت کو عام ہوتے دیکھ کر حیران ہوا اور حضور مدار پاک کی مقبولیت سے اسے حسد ہونے لگا  ایک دن ادھرناتھ جادوگر مداریوں کا  امتحان لینے کی غرض سے لوہے کے چنوں کا تھیلا لیکر مدار پاک کی بارگاہ مبارک میں حاضر ہوا اور کہنے لگا میں نے تو آگ میں پانی اور پانی میں آگ لگائی ہے اگر تم بھی کمال والے ہو تو میرے چنے چباکر دکھاؤ” یہ کہہ کر وہ لوہے کے چنوں کا تھیلا مدار پاک کو پیش کیا۔

آپ نے فرمایا: “میرا تو روزہ ہے، میرے ہمراہوں،غلاموں میں تقسیم کر دو۔”

جب وہ لوہے کے چنے آپ کے مریدین و خلفا کے ہاتھوں میں پہنچے تو سب نے مل کر ان چنوں کو چبا لیا۔ جادوگر ان لوگوں کے چہروں کو دیکھا ور حیران ہوا۔ وہ تو صرف اس بات کا امتحان لینے ایا تھا کہ یہ لوہے کے چنے جبا پائیں گے یا نہیں لیکن حضرت قطب المدار رضی اللہ عنہ نے اُسے اِس سے بڑی کرامت یہ دکھائی کہ ایک چنا اپنے دستِ مبارک سے اس پہاڑی پر دفن کر دیا، جس سے بہت بڑا ایک درخت نکلا اور اس کے پھل بھی عام پھلوں سے بڑے نکلے۔

جب جادوگر نے یہ دیکھا تو اسے بھی تعجب ہوا کہ لوہے کے چنے سے درخت نکل آیا۔ جادوگر ادھرناتھ بہت حیران ہوا اور تائب ہوکر کلمہ پڑھ لیا اور اپنے تمام ساتھیوں کے ساتھ اسلام میں داخل ہوا، جس کی اولاد آج بھی موجود ہے، جو “جوگی” کہلاتی ہے۔

اس واقعہ کے بعد ایک کہاوت مشہور ہوگئ – کہ “مدار والوں نے لوہے کے چنے چبادئے، لوہے کے چنے چبانا آسان نہیں۔

کتاب: مدار کا چاند – صفحہ 22
مصنف: قاری سید محضر علی


मदार वालों ने लोहे के चने चबा दिये

हज़रत मदारे पाक कोकला पहाड़ी अजमेर शरीफ में कयाम फरमा थे कि अधरनाथ नाम का एक जादूगर आपकी शोहरत व मकबूलियत को आम होते देखकर एक दिन लोहे के चने का थैला आप को पेश किया आप ने फरमाया “मेरा तो रोजा है मेरे हम राहियों में तकसीम कर दो” जब वह लोहे के चने आपके मुरीदिन व खुलफा के हाथों में पहुंचें तो सबने मिल कर इन चनों को चबा लिया जादूगर इन लोगों का चेहरा ताकता था और हैरान था के हज़रत कुतुबुल मदार रजि. अल्लाह अन्हु ने एक चना अपने दस्तेमुबारक से इस पहाड़ी पर दफन कर दिया जिसका बहुत बड़ा एक पेड़ निकला और फल भी आम फलों से बड़ा आया जब यह, जागूदर ने देखा तो उसे भी ताज्जुब हुआ कलमा पढ़कर अपने तमाम साथियों के साथ इस्लाम में दाखिल हुआ जिस की औलाद आज भी जोगी कहलाती है

किताब : मदार का चाँद – पेज 22
लेखक : कारी सय्यद महज़र अली

“Hazrat Madare Paak was staying at Kokla Pahari in Ajmer Sharif when a sorcerer named Adharnath, seeing your rising fame and popularity, presented you with a sack of iron gram (chana). You said, ‘I am fasting; distribute this among my companions.’ When those iron grams reached the hands of your disciples and Caliphs (Khalifas), they all chewed and ate them. The sorcerer kept staring at their faces, astonished. Then, Hazrat Qutubul Madaar (Radi Allahu Anhu) buried one gram with his blessed hand on that hill, from which a very large tree sprouted, bearing fruit bigger than normal fruits. When the sorcerer saw this, he was also astonished. He recited the Kalima and embraced Islam along with all his companions, whose descendants are known as Jogi even today.”

  • Book: Madaar Ka Chaand (The Moon of Madaar)
  • Page: 22
  • Author: Qari Syed Mazhar Ali
Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *