سمجھ میں تب آیئگی عظمت علی کی
پڑیئگی تجھے جب ضرورت علی کی
یہ بغض علی گر نہیں ہے تو کیا ہے
نہ کعبے میں مانے ولادت علی کی
کوئی در سے واپس نہ سائل گیا ہے
ہے مشہور جگ میں سخاوت علی کی
عمل سارے غارت خدا کر ہی دے گا
آگر دل میں پائی عداوت علی کی
کیا قتل مرحب کو خیبر اکھاڑا
ذرا دیکھیئے یہ تھی طاقت علی کی
نہیں کوئی اسکے سوا دل کی حسرت
کبھی خواب میں دیکھوں صورت علی کی
جو ہیں دشمنان علی ان کے دل پر
ہے بیٹھی ہوئی اب بھی ہیبت علی کی
ولایت کی سیڑھی وہ کیسے چڑھے گا
نہیں جس کے دل پہ حکومت علی کی
اسے کون رو کے گا جنت سے یارو
جو دن رات کرتا ہے مدحت علی کی
وہیں ہر مرض کی شفا مل رہی ہے
بنی جس جگہ پر ہے تربت علی کی
اسے نار دوزخ کا غم کچھ نہیں ہے
بسی جسکے دل میں ہے الفت علی کی
شرافت یہ سارے جہاں کو بتا دو
بہت کام آئے گی نسبت علی کی
از قلم مولاناشرافت علی شاہ مرغوبی
مداری سرنیاں سی بی گنج بریلی شریف



