خوش ہے یہ سوچ سوچ کے بیمار مصطفی
اس کو بھی ہو گا قبر میں دیدار مصطفیٰ
اللہ کو پسند ہے ہر بات آپ کی
عادات مصطفی ہو کہ اطوار مصطفی
اعجاز ہے یہ آپ کے خلق عظیم کا
پتھر بھی سنکے پگھلے ہیں گفتار مصطفی
دہلیز جس کی بوسہ گہے جبرایل ہے
اللہ ری وہ عظمت دربار مصطفی
ہر ہر قدم پہ دوستو راہ حیات میں
رکھنا نظر کے سامنے کردار مصطفی
اعجاز ہے یہ عشق رسالت کا دیکھیئے
آزاد ہے غموں سے گرفتار مصطفی
طیبہ سے آ رہی ہے ہوا جھوم جھوم کے
شائد کھلے ہیں گیسوئے خمدار مصطفی
پیش خدا خود اپنی گواہی کے واسطے
محشر میں ہر نبی ہے طلب گار مصطفی
تاریکیوں کو کیسے شرافت ملے نجات
بکھرے ہر ایک سمت ہیں انوار مصطفی
از نتیجہء فکر
مولانا شرافت علی شاہ
مرغوبی مداری سرنیاں
سی بی گنج بریلی شریف



