madaarimedia

بیاں کیسے بھلا اس کا کمال حسن سیرت ہو

 بیاں کیسے بھلا اس کا کمال حسن سیرت ہو

جو آقائے دو عالم ہو کے بھی تصویر غربت ہو


حبیب حق تمہیں جب شافع روز قیامت ہو

تو پھر بد بخت ہی ہے وہ جو محروم شفاعت ہو


نہ کیوں وہ ذات عالی محسن کون و مکاں ٹھہرے

جو ہر عالم میں ہر اک دور میں رحمت ہی رحمت ہو


وہی بتلا سکے گا منتہائے بندگی کیا ہے

وہ جس کی ہر ادائے زندگی روح عبادت ہو


تمہارے اختیار و مرتبت کا پوچھنا ہی کیا

زباں سے جو نکل جائے وہی حکم مشیت ہو


تلاش منزل حق کس قدر آسان ہو جائے

عطا ہم کو اگر سلمان کی چشم بصیرت ہو


جلائے آتش دوزخ اسے یہ غیر ممکن ہے

بسی جس دل میں سرکار دو عالم کی محبت ہو


بہار گلشن طبیبہ کبھی ہو جس کی قسمت میں

” ادیب ” اس کو بھلا کیوں آرزوئے باغ جنت ہو
—————–

Leave a Comment

Related Post

Top Categories