madaarimedia

ایک دیوانہ اور پاوں اسپر دھرے چومے جس خاک نے مصطفیٰ کے قدم

 ایک دیوانہ اور پاوں اسپر دھرے

چومے جس خاک نے مصطفیٰ کے قدم

یہ مدینے کی گلیاں ہیں اے میرے دل

چل یہاں اپنے سر کو بنا کے مقدم


ساتھ تاب نظر بھی نہ کچھ دے سکی

کام آئے نہ فکرِ رسا کے مقدم

ی تو اذن حضوری کا اعجاز تھا

پہونچے منزل پر جو بے نوا کے قدم


خاک پر خونِ اطہر سے گل کاریاں

اور نمود بہاراں کی لب پر دعا

ارض طائف سے پوچھو کہ کس شان سے

اٹھ رہے تھے حبیب خدا کے قدم

@madaarimedia

اتقائے بشر کی حسیں داستاں

بزم عالم میں دہرائی جاتی ہے جب

سر جھکا کر فرشتوں کی معصومیت

چوم لیتی ہے خیر الوریٰ کے قدم


با ادب اے تمنا اے دیدہ وری

ہوشیار اے تقاضائے دیوانگی

کانپتے ہیں حضوری میں سرکار کی

ساكن سدرة المنتہی کے مقدم


اب کسی راه رو کو اپنے رہروی

منت رہنما کی ضرورت نہیں

منزل زندگی کے ہر اک موڑ پر

ثبت ہیں خاتم الانبیا کے مقدم

@madaarimedia

کتنی دشوار تھی راہِ صبر و رضا

مرحبا عاشقان حبيب خدا

تھک گئے خود جفاؤں سے اہلِ جفا

روک پائے نہ لیکن وفا کے قدم


اے صبا تیرے صدقے میری خاک کو

ارض طیبہ میں لیجا کے برباد کر

میری عقبی سنور جائیگی جو کہیں

پڑ گئے عاشق مصطفیٰ کے قدم


انکا بحرِ کرم جوش میں دیکھ کر

اٹھکے دل سے فغاں لب پہ آئی مگر

پڑ گئی اپنی جب خامیوں پر نظر

ڈگمگانے لگے التجا کے قدم


بحرِ ہستی کی امواج برہم ادیب

ہمکو دکھلا نہیں سکتیں آنکھیں کبھی

ہم ہیں انکے ذرا سے اشارے میں

جو روک لیتے ہیں سیلِ بلا کے قدم

—————–



Leave a Comment

Related Post

Top Categories