madaarimedia

ہر دشت مثل لالۂ و گلزار سج گئے

 
ہر دشت مثل لالۂ و گلزار سج گئے
آئے نبی تو کوچہ و بازار سج گئے

تجھ پر فلک یہ شمس و قمر اور ستارے
ہو کر نبی کے نور سے ضوبار سج گئے

مزمل و مدثر و یاسیں کے نام سے
قرآں کے سپارے سبھی سرکار سج گئے

آمد سے انکی جور و جفا کے محل گرے
امن و خلوص و پیار کے دربار سج گئے

عشق نبی میں مثل گوہر اشک ہمارے
پلکوں پہ میری ہو کے پُر انوار سج گئے

حسنین کریمین کے جلوں سے اور بھی
ائے خلد تیرے سب در و دیوار سج گئے

طیبہ کا گلستاں تھا تصور میں شاد کے
الفاظ کے گلاب سے اشعار سج گئے

اسکو آگے بھی شئیر کریں

Leave a Comment

Related Post

Top Categories