نعت شریف
کسی کو مقصد تخلیق کا شعور نہ ہو
جو دل میں عشق حبیب خدا کا نور نہ ہو
بدن سے جان نکلنا تو پھر بھی آساں ہے
قریب ہو کہ مدینے سے کوئی دور نہ ہو
نفس نفس میرا ذکر نبی سے ہے سرشار
الہی تابہ ابد ختم یہ سرور نہ ہو
یہ بارگاہ حبیب خدا ہے دیوانے
یہاں نگاہ اٹھانے کا بھی قصور نہ ہو
حضور بھیک بھی دیتے ہیں اس طریقے سے
کسی سوالی کا نادم دل غیور نہ ہو
جسے ٹھکانہ دیار نبی میں مل جائے
تو اس کو اپنے مقدر پہ کیوں غرور نہ ہو
نثار ہو تیرے محبوب پہ جو اے مالک
وہ سرخرو بھلا کیسے ترے حضور نہ ہو
تیری طرف بھی اٹھے گی نگاہ رحمت کی
ولی خدا کے لیے اتنا ناصبور نہ ہو
جو دل میں عشق حبیب خدا کا نور نہ ہو
بدن سے جان نکلنا تو پھر بھی آساں ہے
قریب ہو کہ مدینے سے کوئی دور نہ ہو
نفس نفس میرا ذکر نبی سے ہے سرشار
الہی تابہ ابد ختم یہ سرور نہ ہو
یہ بارگاہ حبیب خدا ہے دیوانے
یہاں نگاہ اٹھانے کا بھی قصور نہ ہو
حضور بھیک بھی دیتے ہیں اس طریقے سے
کسی سوالی کا نادم دل غیور نہ ہو
جسے ٹھکانہ دیار نبی میں مل جائے
تو اس کو اپنے مقدر پہ کیوں غرور نہ ہو
نثار ہو تیرے محبوب پہ جو اے مالک
وہ سرخرو بھلا کیسے ترے حضور نہ ہو
تیری طرف بھی اٹھے گی نگاہ رحمت کی
ولی خدا کے لیے اتنا ناصبور نہ ہو


