madaarimedia

کیا بیوی سے مہر معاف کروانا صحیح ہے

سوال: نکاح کے وقت مقرر کردہ مہر اکثر شوہر ادا نہیں کرتے، اور مرنے کے قریب بیوی سے مہر معاف کروایا جاتا ہے۔ کیا ایسا کرنا درست ہے؟ اگر شوہر بغیر مہر ادا کیے انتقال کر گیا اور بیوی سے معاف کروایا گیا، تو کیا وہ گناہگار ہوگا؟ سائل سید محمد شاہد جعفری مداری مکنپور شریف

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم – الجواب وباللہ التوفیق

مہر ادا کرنا شوہر پر شرعاً لازم ہے
نکاح کے وقت جو مہر مقرر کیا جاتا ہے، وہ بیوی کا شرعی حق ہے اور شوہر پر لازم ہے کہ وہ اسے ادا کرے۔ قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : “وَآتُوا النِّسَاءَ صَدُقَاتِهِنَّ نِحْلَةً” (النساء: 4) “اور عورتوں کو ان کے مہر خوش دلی سے دے دو۔”

مہر معاف کروانے کی شرعی حیثیت
اگر بیوی اپنی رضا و خوشی سے، بغیر کسی دباؤ کے مہر معاف کر دے تو وہ شوہر کے ذمہ سے ساقط ہو جائے گا، اور شوہر گناہگار نہیں ہوگا۔ جیسا کہ قرآن میں ہے : “فَإِن طِبْنَ لَكُمْ عَن شَيْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوهُ هَنِيئًا مَّرِيئًا” (النساء: 4) “پھر اگر وہ اس میں سے کچھ خود خوشی سے تمہیں چھوڑ دیں تو اسے خوشگوار طریقے سے اور آسانی سے کھاؤ۔”

لیکن اگر شوہر مرنے کے قریب ہو اور اس وقت بیوی سے دباؤ ڈال کر یا جذباتی طریقے سے مہر معاف کروایا جائے، تو یہ معافی شرعاً معتبر نہیں ہوگی۔

شوہر بغیر مہر ادا کیے مر جائے تو کیا حکم ہے؟
اگر شوہر مہر ادا کیے بغیر انتقال کر گیا اور بیوی نے خوش دلی سے معاف نہ کیا ہو، تو وہ شوہر گناہگار ہوگا کیونکہ وہ بیوی کا حق ادا کیے بغیر دنیا سے گیا۔ ایسے میں مہر شوہر کے ترکہ (وراثت) سے ادا کیا جائے گا۔ بیوی کو چاہیے کہ وہ شوہر کے ترکہ سے اپنے مہر کا مطالبہ کرے۔

اگر بیوی معاف نہ کرے، تو ورثاء پر لازم ہوگا کہ پہلے شوہر کے قرض اور مہر کی ادائیگی کریں، پھر ترکہ تقسیم کریں۔ واللہ اعلم بالصواب کتبہ ابو الحماد محمد اسرافیل حیدری المداری

Leave a Comment

Related Post

Top Categories