ہر اک ذرہ چمکتا ہے محمد مصطفی آئے
اندھیروں میں اجالا ہے محمد مصطفی آئے
فلک پر کوئی کہتا ہے محمد مصطفی آئے
زمین پر بھی یہ چرچا ہے محمد مصطفی آئے
فضائیں مسکراتی ہیں ہوائیں گنگناتی ہیں
کہ موسم مہکا مہکا ہے محمد مصطفی آئے
نہ کیسے پھر مبارک باد دیں اے آمنہ تجھ کو
بہت خوش آج کعبہ ہے محمد مصطفی آئے
حکومت قیصر و کسری کی ہے لرزیدہ لرزیدہ
ہر ایک بت سر بسجدہ ہے محمد مصطفی آئے
زمانے کی غلامی سے مفر پائی غلاموں نے
نہیں اب ڈر کسی کا ہے محمد مصطفی آئے
نہیں جن کا سہارا تھا کوئی دنیا میں اے شہرت
ملا ان کو سہارا ہے محمد مصطفی آئے