madaarimedia

حاجت نہیں ہے مجھ کو کسی تاجدار کی

 حاجت نہیں ہے مجھ کو کسی تاجدار کی

میرے لیے بہت ہے غلامی مدار کی


نسبت جو مل گئی ہمیں زندہ مدار کی

یہ تو عطائے خاص ہے پروردگار کی


تقدیر کہکشاں کی طرح جگمگا اٹھی

چومی ہے جب سے خاک تیرے رہگزار کی


ٹھوکر سے تو نے بخشی ہے مردوں کو زندگی

کیا بات ہے مدار تیرے اختیار کی


طوفان خود ہی کشتی کنارے لگا گیا

گونجی صدا فضاؤں میں جب دم مدار کی


اہل طلب کے واسطے ہوتی ہیں کیمیا

قطب المدار خاک تمہارے دیار کی


جس نے تمام عمر نہ کھایا نہ کچھ پیا

محضر عجیب شان ہے اس روزہ دار کی
—-

Leave a Comment

Related Post

Top Categories