عزم ابراہیم کو کس درجہ تو قیریں ملیں
خواب تھا ایک اور اس کی کتنی تعبیریں ملیں
سورۂ کوثر تو مکے میں ہوا نازل مگر
عرصۂ کرب و بلا میں اس کی تفسیریں ملیں
ہو گئے پروانے جو شمع امامت پر فدا
دیکھئے تو کتنی روشن ان کو تقدیریں ملیں
پیش کی قاسم نے جو تحریر وہ کچھ اور تھی
دیکھنے کو یوں تو جانے جانے کتنی تحریریں ملیں
سن کے جس کو موم بن کر بہہ پڑے پتھر کے دل
خطبۂ زینب میں وہ پر درد تاثیریں ملیں
کر بلا میں پائے عابد میں پڑیں جب بیڑیاں
خود بخود ٹوٹی ہوئی باطل کی زنجیریں ملیں
باپ کے کمزور کاندھوں پر جواں بیٹے کی لاش
کربلا میں صبر کی ایسی بھی تصویریں ملیں
غور سے دیکھی جو اے مصباح ” میں نے کائنات
آفتاب کربلا کی ہر سو تنویریں ملیں