بنا ہر ایک سکندر گرا حسین کا ہے

 بنا ہر ایک سکندر گرا حسین کا ہے

نہ جانے کتنا بڑا مرتبہ حسین کا ہے


کشاده دامن جود و سخا حسین کا ہے

مدینہ مکہ نجف کربلا حسین کا ہے


نزول آیۂ تطہیر کا بتاتا ہے

کلام پاک بھی مدحت سرا حسین کا ہے


ہوا جو سجدۂ آخر میں سر جدا تن سے

زمانہ کہہ اٹھا سچا خدا حسین کا ہے


یہ دیکھ دیکھ کے حیراں ہے ظلمت باطل

کہ آندھیوں میں بھی روشن دیا حسین کا ہے


چمک سے اپنی جو روشن کئے ہے عالم کو

فلک یہ چاند ہے یا نقش پا حسین کا ہے


انہیں کبھی بھی جہنم جلا نہیں سکتا

دلوں میں جن کے بھی غم بس گیا حسین کا ہے


ہوا یہ کہنے پہ مجبور ظلم کا لشکر

ہر اک سپاہی سراپا وفا حسین کا ہے


حسین منی سے ظاہر یہ راز ہے لوگو

وہی نبی کا ہے جو فیصلہ حسین کا ہے


جوان بیٹے کا لاشہ ہے بوڑھے کاندھوں پر

ملک بھی کرب سے منھ تک رہا حسین کا ہے


مجھے ہو ظلم کے طوفاں کا خوف کیا ” مصباح “

میری نگاہ میں جب حوصلہ حسین کا ہے
 ـــــــــ
——

Tagged:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *