قسمت یہ کسی موڑ پہ لائی ہائے یہ کیا اندھیر ہوا
لٹ گئی سب زہرا کی کمائی ہائے یہ کیا اندھیر ہوا
اہلبیت کے چاند ستارے دھندھلائے سے لگتے ہیں
جو رو جفا کی بدلی ہے چھائی ہائے یہ کیا اندھیر ہوا
چھینتا زینب سے چادر پھر اس میں اتنی ہمت تھی
ہوتا اگر عباس سا بھائی ہائے یہ کیا اندھیر ہوا
بھوکے پیاسے بے وطنوں پر ظلم کے لشکر ٹوٹ پڑے
جنگ یہ کیسی کیسی لڑائی ہائے یہ کیا اندھیر ہوا
شام کے بازاروں میں پھری ہیں اہلِ حرم سب ننگے سر
لوگ پرائے بستی پرائی ہائے یہ کیا اندھیر ہوا
کرب و بلا میں ابن علی نے اپنے بوڑھے کاندھوں پر
لاش جواں بیٹے کی اٹھائی ہائے یہ کیا اندھیر ہوا
بینی ہیں مقتل سے کنکریاں ممتا کا عالم دیکھو
خود زہرا کربل میں ہے آئی ہائے یہ کیا اندھیر ہوا
جب بھی سنی کربل کی کہانی آنکھ سے آنسو بہنے لگے
دل سے صدا مصباح ” کے آئی ہائے یہ کیا اندھیر ہوا