کیا ٹھہر پائے بھلا کوئی نظر نیزے پر
مثل سورج کے ہے شبیر کا سر نیزے پر
لحن ایسا کہ جو باطل کے جگر چیر گیا
کس نے دکھلائے تلاوت کے ہنر نیزے پر
بے ردا زینب مظلوم ادھر ہے بیکل
اور شبیر ہیں بے چین ادھر نیزے پر
غور سے دیکھ مہ زہرا ہے اس پر روشن
تو لٹادے اے فلک شمش و قمر نیزے پر
ہیں کڑی دھوپ میں الجھے ہوئے گیسوئے حسین
یا ہیں سایہ کئے جبریل کے پر نیزے پر
یاد کر کے جسے روتی ہی رہیں گی صبحیں
ہائے وہ شام تلک تیر اسفر نیزے پر
کیوں نہ ” مصباح ” ہر اک دل کے ہوں ٹکڑے ٹکڑے
رب کے محبوب کا ہے لخت جگر نیزے پر