ہے زبان قاصر کرے کیسے ثنائے عائشہ
مدح خوان عائشہ ہے خود خدائے عائشہ
غور سے سنیے احادیث نبی کی شکل میں
گونجتی رہتی ہے کانوں میں صدائے عائشہ
رب عطا کر دے مجھے دونوں جہاں کی نعمتیں
کاش میرے حق میں ہو جائے دعائے عائشہ
چومتے حسن عقیدت سے فرشتے ہیں جسے
کتنی پاکیزہ ہے اے لوگو! ردائے عائشہ
ڈھونڈھ لیتی ہے اندھیرے میں سوئی کھوئی ہوئی
کھل کے جب محبوب تیرا مسکرائے عائشہ
فاطمہ جیسی تری بیٹی علی داماد ہیں
تو نے ممتا کے گہر جن پر لٹائے عائشہ
جس پہ شیدا ہو خدا وہ ان کا عاشق الاماں
کوئی خوش قسمت نہیں ایسا سوائے عائشہ
جو تری تربت کے ذرے اپنے ماتھے پر ملے
دو جہاں میں اس کی قسمت جگمگائے عائشہ
سارے عالم میں بکھر جائے ہر اک سو اس کا نور
کاش یہ ” مصباح ” بن جائے گدائے عائشہ