madaarimedia

بناتا بگڑے مقدر مدار کا در ہے

 بناتا بگڑے مقدر مدار کا در ہے

نوازشوں کا سمندر مدار کا در ہے


یہاں ہے تیز دھڑکنا بھی دیکھ بے ادبی

سنبھل سنبھل دل مضطر مدار کا در ہے


ہو اسکو رسم چراغاں کی احتیاج ہی کیا

تجلیات کا پیکر مدار کا ہے


جو لوٹتا ہے مدینے سے وہ یہ کہتا ہے

در رسول کا مظہر مدار کا در ہے


ہے جسکی چاندنی بکھری ہر ایک آنگن میں

اک ایسا ماہ منور مدار کا در ہے


مجھے ہو ناز بھلا کیوں نہ اپنی قسمت پر

میری جبیں کو میسر مدار کا در ہے


کسی سے کوئی غرض ہے نہ واسطہ مصباح

ہماری فکر کا محور مدار کا در ہے
 
ـــــــــ
——

Leave a Comment

Related Post

Top Categories