ہے مستفیض زمانہ مدار والوں سے
ہے جاری فیض کا دریا مدار والوں سے
ہے کون ہند میں ایسا ملا نہ ہو جسکو
رسول پاک کا صدقہ مدار والوں سے
صدا یہ روضۂ قطب جہاں سے آتی ہے
بہت قریب ہے خضری مدار والوں سے
طلب ہو زندگئی جاوداں کی جس کو بھی
وہ رکھے رابطہ زندہ مدار والوں سے
ہر اک مقام پر ملتے ہیں عاشقان مدار
بھری پڑی ہے یہ دنیا مدار والوں سے
جو چاہتے ہو کہ تم سے رہے خدا راضی
تو بھول کر نہ الجھنا مدار والوں سے
نہ جانے انکے عقیدوں کا حشر کیا ہوگا
جو پوچھتے ہیں عقیدہ مدار والوں سے
نصیب جسکو وفا کا شعور ہوتا ہے
وہ جوڑ لیتا ہے رشتہ مدار والوں سے
نبی کے خون سے مصباح جس کو الفت ہے
وہ رہ نہیں سکتا مدار والوں سے